نئی دہلی۔ اردو صحافت کو پہلا اپنا پیار قرار دیتے ہوئے مشہور صحافی اور
سابق سفارت کار کلدیپ نیر نے کہا کہ کوئی بھی زبان اور اس کی صحافت اس وقت
پھل پھول نہیں سکتی جب تک کہ اس کا رشتہ روزی روٹی سے نہ جوڑا جائے۔ وہ اردو صحافت کا سفراو ر جی ڈی چندن کی صحافتی خدمات کے موضوع
پرسیمینار سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے اردو کے تئیں اپنائے جانے والے رویے
پراظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اردو یہیں پیدا ہوئی ، پلی بڑھی او ر عوام
کی زبان بنی پھر کیوں اس زبان کو نظر انداز کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ
انہوں نے اپنی صحافت کا آغاز انجام اخبار سے کیا تھا۔ اس دوران مجاہد
آزادی اور مشہور شاعر حسرت موہانی نے ان سے کہا تھا کہ اردو میں کوئی خاص
مستقبل نہیں ہے اس لئے انگریزی صحافت میں چلے جاؤ اور اس طرح میں
انگریزی
کا صحافی بن گیا۔ انہوں نے جی ڈی چندن کی اردوصحافتی خدمات کو یاد کرتے
ہوئے کہا کہ انہوں نے زندگی کے آخری لمحے تک نہ صرف اردو زبان و ادب و
صحافت کی خدمت کی بلکہ گنگا جمنی تہذیب کی آبیاری میں نمایاں خدمات انجام
دی۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے تئیں ان کی لگن قابل دید تھی۔ مشہور صحافی اور نئی دنیا کے مدیر اعلی شاہد صدیقی نے جی ڈی چندن کو یاد
کرتے ہوئے کہا کہ وہ اردو صحافت کے دیوانے تھے اور اردو صحافت کی خامیوں
اور خوبیوں پر گہری نظر رکھتے تھے اور ہمیشہ اس فکر میں رہتے تھے کہ اردو
صحافت کوکیسے ترقی دی جائے تاکہ وہ ہم عصر صحافت کا مقابلہ کرسکے۔انہوں نے
کہا کہ اردو اخبارات میں اشتہارات کا سلسلہ شروع کرانے میں بھی جی ڈی چندن
صاحب کا بہت بڑا ہاتھ ہے اور انہوں نے مختلف وزارتوں میں اس سلسلے میں
کوششیں کی۔